دل بھی اب چپ ہے زباں کی صورت

باقی صدیقی


ہے یہ کیسی غمِ جاں کی صورت
دل بھی اب چپ ہے زباں کی صورت
خود پہ ہوتا ہے کسی کا دھوکا
کون سی ہے یہ گماں کی صورت
کس کی آمد ہ کہ لو دیتے ہیں
راستے کاہکشاں کی صورت
زیست کی راہ میں اکثر آیا
دل بھی اک سنگِ گراں کی صورت
غم کے ہر موڑ پہ تیری باتیں
یاد آتی ہیں زیاں کی صورت
دیکھ کر صورت ساحل باقیؔ
چل دیے موجِ رواں کی صورت
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست