زندگی کو ہیں اور کام بہت

باقی صدیقی


یاد آؤ نہ صبح و شام بہت
زندگی کو ہیں اور کام بہت
ابھی آزادی حیات کہیں
ابھی پیشِ نظر ہیں دام بہت
ضبطِ غم آخری مقام نہیں
اس سے آگے بھی ہیں مقام بہت
اے محبت تجھے بھی دیکھ لیا
سنتے آتے تھے تیرا نام بہت
بند کیجے بیاض غم باقیؔ
سن چکے آپ کا کلام بہت
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست