متاعِ درد تو ہم راہ میں لٹا آئے

باقی صدیقی


جنوں کی راکھ سے منزل میں رنگ کیا آئے
متاعِ درد تو ہم راہ میں لٹا آئے
وہ گرد اڑاتی کسی نے کہ سانس گھٹنے لگی
ہٹے یہ راہسے دیوار تو ہوا آئے
کسی مقام تمنا سے جب بھی پلٹے ہیں
ہمارے سامنے اپنے ہی نقشِ پا آئے
نمو کے بوجھ سے شاخیں نہ ٹوٹ جائیں کہیں
تم آؤ تو کوئی غنچہ کھلے ، صبا آئے
یہ دل کی پیاس یہ دنیا کے فاصلے باقیؔ
بہت قریب سے اب تو کوئی صدا آئے
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست