مرزا غالب


انشاء اللہ خان انشا


شیخ ابراہیم ذوق


مصحفی غلام ہمدانی

کہیں مغز اس کے میں صبح دم تری بوئے زلف رسا گئی
ترے کوچے سے جو چمن تلک گل اڑاتی خاک صبا گئی
ہے مجھ سے گریبان گل صبح معطر
میں عطر نسیمِ چمن و بادِ صبا ہوں
کیا دور ہے گر روح مری بعد فنا بھی
پھرتی رہے کوچے میں ترے بادِ صبا ہو
چمن کو چھوڑ ہم ایسے چلے گئے سوئے دشت
کہ نام کو بھی پھر اندیشۂِ صبا نہ رہا
کر دیا اس نے تو مجھ کو مدہوش
کس کی بو بادِ صبا رکھتی ہے
تو گلشن میں رہ گل یہ کہتا تھا اس سے
ترے دم سے میری صبا زندگی ہے
تو جاوے نہ جاوے جو کرنی تھی ہم کو
سماجت تری اے صبا کر چکے ہم
کون اس باغ سے اے بادِ صبا جاتا ہے
رنگِ رخسار سے پھولوں کے اڑا جاتا ہے
خم گیسو کو چھوا تھا کس کے
شب سے گلشن میں صبا بندی ہے
جانے دے ٹک چمن میں مجھے اے صبا سرک
کیوں چھیڑتی ہے تو مجھے نا آشنا سرک
گل ہے بے حال یہ کس گیسو کی
نکہت اے بادِ صبا تجھ میں ہے
تو جو یوں گل کو بنا دیتی ہے
کچھ تو اے بادِ صبا تجھ میں ہے
اس گلشن پر خار سے مانندِ صبا بھاگ
وحشت یہی کہتی ہے کہ زنجیر تڑا بھاگ
اسے آپ سے دھیان آنے کا تیرے
وہ گل تجھ کو بادِ صبا چاہتا ہے

مصطفٰی خان شیفتہ


مومن خان مومن


میر مہدی مجروح


فیض احمد فیض


مرزا رفیع سودا


باقی صدیقی


جون ایلیا


خواجہ میر درد


عبدالحمید عدم


شکیب جلالی


عرفان صدیقی