اور کچھ نشہ چڑھا ہے اپنا

باقی صدیقی


کیا پتا ہم کو ملا ہے اپنا
اور کچھ نشہ چڑھا ہے اپنا
کان پڑتی نہیں آواز کوئی
دل میں وہ شور بپا ہے اپنا
اب تو ہر بات پہ ہوتا ہے گماں
واقعہ کوئی سنا ہے اپنا
ہر بگولے کو ہینسبت ہم سے
دشت تک سایہ گیا ہے اپنا
خود ہی دروازے پہ دستک دی ہے
خود ہی در کھول دیا ہے اپنا
دل کی اک شاخ بردہکے سوا
چمنِ دہر میں کیا ہے اپنا
کوئی آواز، کوئی ہنگامہ
قافلہ رکنیلگا ہے اپنا
اپنی آواز پہ چونک اٹھتا ہے
دل میں جو چور چھپا ہے اپنا
کون تھا مدمقابل باقیؔ
خود پہ ہی وار پڑا ہے اپنا
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست