غم وہ شعلہ ہے جسے دنیا بجھا سکتی نہیں

باقی صدیقی


وضعداری کیا حقیقت راس آ سکتی نہیں
غم وہ شعلہ ہے جسے دنیا بجھا سکتی نہیں
وہ سہارا دے رہے ہیں میرے احساسات کو
اب محبت دونوں عالم میں سما سکتی نہیں
عقل نے اوہام یوں رستے میں لا کر دکھ دیے
زندگی دنیا کو اک مرکز پہ لا سکتی نہیں
دل کی آزادی بجا، نظروں کی بیباکی درست
زیست کیوں اس پر بھی کھل کر مسکرا سکتی نہیں
کچھ تو ہو باقیؔ جہاں کی چیرہ دستی کا علاج
زندگی اب اور بارِ غم اٹھا سکتی نہیں
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست