زندگی حالت جدائی ہے

جون ایلیا


لمحے لمحے کی نارسائی ہے
زندگی حالت جدائی ہے
مردِ میداں ہوں اپنی ذات کا میں
میں نے سب سے شکست کھائی ہے
اک عجب حال ہے کہ اب اس کو
یاد کرنا بھی بے وفائی ہے
اب یہ صورت ہے جانِ جاں کہ تجھے
بھولنے میں مری بھلائی ہے
خود کو بھولا ہوں اس کو بھولا ہوں
عمر بھر کی یہی کمائی ہے
میں ہنر مند رنگ ہوں میں نے
خون تھوکا ہے داد پائی ہے
جانے یہ تیرے وصل کے ہنگام
تیری فرقت کہاں سے آئی ہے
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست