خواب دیکھا تھا خواب ہی لکھا

جون ایلیا


تشنگی نے سراب ہی لکھا
خواب دیکھا تھا خواب ہی لکھا
ہم نے لکھا نصاب تیرہ شبی
اور بہ صد آب و تاب ہی لکھا
منشیان شہود نے تا حال
ذکر غیب و حجاب ہی لکھا
نہ رکھا ہم نے بیش و کم کا خیال
شوق کو بے حساب ہی لکھا
دوستو ہم نے اپنا حال اسے
جب بھی لکھا خراب ہی لکھا
نہ لکھا اس نے کوئی بھی مکتوب
پھر بھی ہم نے جواب ہی لکھا
ہم نے اس شہر دین و دولت میں
مسخروں کو جناب ہی لکھا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست