قسم کھائی ہوئی توبہ بڑی مشکل سے ٹوٹے گی

قمر جلالوی


غلط ہے شیخ کی ضد ساقی محفل سے ٹوٹے گی
قسم کھائی ہوئی توبہ بڑی مشکل سے ٹوٹے گی
تمھیں رستے میں رہبر چھوڑ دیں گے قافلے والو
اگر ہمت تمھاری دوریِ منزل سے ٹوٹے گی
جو یہ کار نمایاں تو میری سخت جانی کا
بھلا تلوار زور بازوئے قاتل سے ٹوٹے گی
نگاہِ قیس ٹکراتی رہے سارباں کب تک
یہ بندش بھی کسی دن پردۂ محمل سے ٹوٹے گی
غرورِ نا خدائی سامنے آ جائے گا اک دن
یہ کشتی یک بہ یک ٹکرا کے جب ساحل سے ٹوٹے گی
قمر اختر شماری کے لیے تیار ہو جاؤ
کہ اب رسمِ محبت اس مہِ کامل سے ٹوٹے گی
فہرست