کچھ نہ بن آیا تو آواز سنا دی تو نے

قمر جلالوی


نزع کی اور بھی تکلیف بڑھا دی تو نے
کچھ نہ بن آیا تو آواز سنا دی تو نے
اس کرم کو مری مایوس نظر سے پوچھو
ساقی بیٹھا رہا اور اٹھ کے پلا دی تو نے
مجھ پہ احسان نہ رکھو جان بچا لینے کا
مرنے دیتے مجھے کاہے کو دعا دی تو نے
یہ کہو پیشِ خدا حشر میں منثا کیا تھا
میں کوئی دور کھڑا تھا جو صدا دی تو نے
ان کے آتے ہی مزہ جب ہے مرا دم نکلے
وہ یہ کہتے ہوئے رہ جائیں کہ دغا دی تو نے
کھلبلی مچ گئی تاروں میں قمر نے دیکھا
شب کو یہ چاند سی صورت جو دکھا دی تو نے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست