آؤ کہ اجر کار رسالت ادا کریں

عرفان صدیقی


جاں نذر دے کے نصرت آل عبا کریں
آؤ کہ اجر کار رسالت ادا کریں
برپا کریں تو حشر کریں کربلا کے بعد
روشن اگر کریں تو چراغ عزا کریں
صدیوں سے سینہ زن ہے بدن میں لہو کی لہر
آج اس کو پیش تیغِ ستم گر رہا کریں
صرف ایک سر ملا تھا سو نذرانہ کر دیا
اب ناصران معرکۂ صبر کیا کریں
صحرا میں شور کرتی ہیں موجیں فرات کی
زنداں میں جیسے اہل سلاسل صدا کریں
اس شاہ بے کساں پہ دل و روح و جاں نثار
مقدور ہو تو نذر کچھ اس سے سوا کریں
یاد آوران تشنہ دہانان کربلا
اس تشنگی کو چشمۂ آب بقا کریں
گریہ نشان جاں ہے مگر اس کے باوجود
مقتل مقام صبر و رضا ہے رضا کریں
تیرا قلم ولا کا علم ہے سو مجرئ
عباس تجھ کو ظل حمایت عطا کریں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست