اٹھتے ہوئے تیشوں سے کہو دھار بچائیں

عرفان صدیقی


ہم سوکھے ہوئے پیڑوں کو بے کار بچائیں
اٹھتے ہوئے تیشوں سے کہو دھار بچائیں
شاید کہ اتر آئے سوا نیزے پہ سورج
کل کے لیے کچھ سایۂ دیوار بچائیں
خنجر کی طرح کاٹ بھی ہے تند ہوا میں
اب سر کی کریں فکر کہ دستار بچائیں
نفرت کے خزانے میں تو کچھ بھی نہیں باقی
تھوڑا سا گزارے کے لیے پیار بچائیں
اولوں کی طرح ہم پہ برستا رہے موسم
ہم جھومتی شاخوں کی طرح وار بچائیں
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست