کیوں نہ کیجے سوال بوسہ کا

انشاء اللہ خان انشا


ہے ترا گال مال بوسہ کا
کیوں نہ کیجے سوال بوسہ کا
منہ لگاتے ہی ہونٹ پر تیرے
پڑ گیا نقش لال بوسہ کا
زلف کہتی ہے اوس کے مکھڑے پر
ہم نے مارا ہے جال بوسہ کا
صبح رخسار اوس کے نیلے تھے
شب جو گزرا خیال بوسہ کا
انکھڑیاں سرخ ہو گئیں چٹ سے
دیکھ لیجے کمال بوسہ کا
جان نکلے ہے اور میاں دے ڈال
آج وعدہ نہ ٹال بوسہ کا
گالیاں آپ شوق سے دیجے
رفع کیجے ملال بوسہ کا
ہے یہ تازہ شگوفہ اور سنو
پھول لایا نہال بوسہ کا
عکس سے آئنے میں کہتا ہے
کھینچ کر انفعال بوسہ کا
برگِ گل سے جو چیز نازک ہے
واں کہاں احتمال بوسہ کا
دیکھ انشاؔ نے کیا کیا ہے قہر
متحمل یہ گال بوسہ کا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست