خوب صورت ہو بادشاہ ہو تم

حیدر علی آتش


غیرت مہر رشکِ ماہ ہو تم
خوب صورت ہو بادشاہ ہو تم
جس نے دیکھا تمہیں وہ مر ہی گیا
حسن سے تیغ بے پناہ ہو تم
کیوں کر آنکھیں نہ ہم کو دکھلاؤ
کیسے خوش چشم خوش نگاہ ہو تم
حسن میں آپ کے ہے شانِ خدا
عشق بازوں کے سجدہ گاہ ہو تم
ہر لباس آپ کو ہے زیبندہ
جامہ زیبوں کے بادشاہ ہو تم
فوق ہے سارے خوش جمالوں پر
وہ ستارے جو ہیں تو ماہ ہو تم
ہم سے پردہ وہی حجاب کا ہے
کوچہ گردوں سے رو براہ ہو تم
کیوں محبت بڑھائی تھی تم سے
ہم گناہ گار بے گناہ ہو تم
جو کہ حق وفا بجا لائے
شاہد اللہ ہے گواہ ہو تم
ہے تمہارا خیال پیشِ نظر
جس طرف جائیں سد راہ ہو تم
دونوں بندے اسی کے ہیں آتشؔ
خواہ ہم اس میں ہوویں خواہ ہو تم
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست