ادھر آسمان الٹا ادھر آفتاب الٹا

مصحفی غلام ہمدانی


جو پھرا کے اس نے منہ کو بہ قفا نقاب الٹا
ادھر آسمان الٹا ادھر آفتاب الٹا
نہ قفس میں ایسے مجھ کو تو اسیر کیجو صیاد
کہ گھڑی گھڑی وہ ہووے دم اضطراب الٹا
مرے حال پر مغاں نے یہ کرم کیا کہ ہنس ہنس
مرے ننگے سر پہ رکھا قدح شراب الٹا
ترا تشنہ لب جہاں سے جو گیا لحد پہ اس کی
پسِ مرگ بھی کسی نے نہ سبوے آب الٹا
مری آہ نے جو کھولی یہ قشون اشک بیرق
وہیں برق و رعد لے کر علم سحاب الٹا
جو خیال میں کسو کے شبِ ہجر سو گیا ہو
نہ ہو صبح کو الٰہی کبھی اس کا خواب الٹا
مرے دم الٹنے کی جو خبر اس کو دی کسی نے
وہیں نیم رہ سے قاصد بہ صد اضطراب الٹا
جو علی کا حکم نافذ نہ فلک پہ تھا تو پھر کیوں
بہ گہہ غروب آیا نکل آفتاب الٹا
اگر اس میں تو سہ غزلہ جو کہے تو کام بھی ہے
نہیں مصحفیؔ مزہ کیا جو دو رو کباب الٹا
فہرست