مرزا غالب


امام بخش ناسخ


انشاء اللہ خان انشا


بہادر شاہ ظفر


حیدر علی آتش


داغ دہلوی


شیخ ابراہیم ذوق


مصحفی غلام ہمدانی


مصطفٰی خان شیفتہ


مومن خان مومن


میر مہدی مجروح


فیض احمد فیض


میر انیس


باقی صدیقی


جون ایلیا


جگر مراد آبادی


سراج الدین ظفر


عبدالحمید عدم


شکیب جلالی


احسان دانش


اختر شیرانی

وہ جوئبار رواں کا طرب فزا پانی
شراب سے نہیں کچھ کم اگر شراب نہیں
ہمارے ہاتھ میں کب ساغرِ شراب نہیں
ہمارے قدموں پہ کس روز ماہتاب نہیں
جہاں میں اب کوئی صورت پئے ثواب نہیں
وہ مے کدے نہیں ساقی نہیں شراب نہیں
تری محبت کی وادیوں میں مری جوانی سے دور کیا ہے
جو سادہ پانی کو اک نشیلی نظر میں رنگیں شراب کر دے
میں جان و دل سے تصور حسنِ دوست کی مستیوں کے قرباں
جو اک نظر میں کسی کے بے کیف آنسوؤں کو شراب کر دے
بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
حساب ہوتا رہے گا یا رب ہمیں منگا دے شراب پہلے
جناں میں پہلے پہل پیے گا تو لڑکھڑاتا پھرے گا زاہد
سرور کوثر کی ہے اگر دھن جہاں میں پی لے شراب پہلے
دلِ شکستہ حریف شباب ہو نہ سکا
یہ جام ظرف نواز شراب ہو نہ سکا
ہے جام خالی تو پھیکی ہے چاندنی کیسی
یہ سیلِ نور ستم ہے شراب ہو نہ سکا
نہ چھیڑ زاہد ناداں شراب پینے دے
شراب پینے دے خانہ خراب پینے دے
کسی حسینہ کے بوسوں کے قابل اب نہ رہے
تو ان لبوں سے ہمیشہ شراب پینے دے
جو روح ہو چکی اک بار داغدار مری
تو اور ہونے دے لیکن شراب پینے دے

اسرار الحق مجاز


بشیر بدر


ظہیر کاشمیری