کہ پڑا ہے آج خم میں قدح شراب الٹا

انشاء اللہ خان انشا


مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خم میں قدح شراب الٹا
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
چلے تھے حرم کو رہ میں ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل یہ ملا عذاب الٹا
یہ شبِ گزشتہ دیکھا وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا
ابھی جھڑ لگا دے بارش کوئی مست بڑھ کے نعرہ
جو زمین پہ پھینک مارے قدح شراب الٹا
یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروز عیدِ قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا
یوں ہی وعدہ پر جو جھوٹے تو نہیں ملاتے تیور
اے لو اور بھی تماشا یہ سنو جواب الٹا
کھڑے چپ ہو دیکھتے کیا مرے دل اجڑ گئے کو
وہ گنہ تو کہہ دو جس سے یہ دہ خراب الٹا
غزل اور قافیوں میں نہ کہی سو کیوں کہ انشاؔ
کہ ہوا نے خود بخود آ ورقِ کتاب الٹا
فَعِلات فاعِلاتن فَعِلات فاعِلاتن
رمل مثمن مشکول
فہرست