مجھ تک خدا کے واسطے ظالم شتاب آ

مصحفی غلام ہمدانی


آنا ہے یوں محال تو اک شب بہ خواب آ
مجھ تک خدا کے واسطے ظالم شتاب آ
دیتا ہوں نامہ میں تجھے اس شرط پر ابھی
قاصد تو اس کے پاس سے لے کر جواب آ
ایسا ہی عزم ہے تجھے گر کوئے یار کا
چلتا ہوں میں بھی اے دل پر اضطراب آ
یہ خستہ چشمِ وا ہے ترے انتظار میں
اے صبح منہ دکھا کہیں اے آفتاب آ
تا یہ شبِ فراق کی دیجور دور ہو
اے رشکِ ماہ گھر میں مرے بے نقاب آ
آبِ رواں و سبزہ و روئے نگار ہے
ساقی شتاب ایسے میں لے کر شراب آ
روئیں گلے سے لگ کے بہم خوب کوئی دم
کیا دیکھتا ہے اے دل بے صبر و تاب آ
بحر جہاں میں دیر شد آمد روا نہیں
مانند قطرہ جا تو برنگ حباب آ
قربانی آج در پہ ترے کرنی ہے مجھے
لے کر کے تیغ تو بھی برائے ثواب آ
شاید وہ تجھ کو دیکھ کے غم کھائے مصحفیؔ
تو اس کے سامنے تو بہ چشمِ پر آب آ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست