میں بھی ہوں خواب میری جوانی بھی خواب ہے

سراج الدین ظفر


سب ماسوائے عشق فریبِ سراب ہے
میں بھی ہوں خواب میری جوانی بھی خواب ہے
ہے بوئے گل کہیں کہیں رنگِ شراب ہے
ہر چیز میں شریک کسی کا شباب ہے
میری نظر سوال ہے اور برملا سوال
ان کی نظر جواب ہے اور لا جواب ہے
دل کارزار عشق و وفا میں ہے پیش پیش
طوفاں کے سامنے ہے اگرچہ حباب ہے
شمع جمالِ دوست کی اف رے تجلیاں
کونین ایک دائرہ التہاب ہے
وہ حسن انتخاب جہاں ہے اگر تو ہو
میری بھی دو جہاں میں نظر انتخاب ہے
آزاد دو جہاں ہوں سلامت غرورِ عشق
اب میری بے خودی بھی خودی کا جواب ہے
عرفان دل نہیں تجھے اے شکوہ سنج دوست
اس آئنے میں راز شہود و حجاب ہے
اک حسنِ بے نیاز جہاں تھا وہیں رہا
ورنہ ہر انقلاب کے بعد انقلاب ہے
دنیائے عشق دیر نہیں ہے حرم نہیں
یہ سرزمیں ورائے جہانِ خراب ہے
طوفاں کی ٹھوکروں میں ہمیشہ سے ہوں ظفرؔ
وہ شمع ہوں ہواؤں میں جو شعلہ تاب ہے
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست