بہتر ہے مجھ کو مرنا اے یار زندگی سے

مصحفی غلام ہمدانی


ازبسکہ جی ہے تجھ بن بیزار زندگی سے
بہتر ہے مجھ کو مرنا اے یار زندگی سے
مر جاؤں میں تو رونا میرا تمام ہووے
شاکی ہیں میری چشمِ خوں بار زندگی سے
اس شاہد نہاں کا کشتہ ہوں میں کہ جس نے
کھینچی ہے درمیاں میں دیوار زندگی سے
مرتے تو چھوٹ جاتے رنج و محن سے یاں کے
مانند خضر ہم ہیں ناچار زندگی سے
یاں کی اذیتوں سے ازبسکہ آ گہی تھی
کرتے تھے ہم عدم میں انکار زندگی سے
جیتے اگر نہ ہم تو کیوں ذلتیں اٹھاتے
کھائی ہے دل پہ ہم نے تلوار زندگی سے
سچ ہے اٹھائے کب تک ہر اک کی بے ادائی
آتی ہے مصحفیؔ کو اب عار زندگی سے
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
مضارع مثمن اخرب
فہرست