وہ خوابِ دل فریب کہ دیکھا کرے کوئی

یگانہ چنگیزی


کس دل سے ترک لذت دنیا کرے کوئی
وہ خوابِ دل فریب کہ دیکھا کرے کوئی
کیا سہل ہے کہ ترک تماشا کرے کوئی
دل سے نہ ہو تو آنکھ سے توبہ کرے کوئی
غنچے کے دل میں کچھ نہ تھا اک آہ کے سوا
پھر کیا شگفتگی کی تمنا کرے کوئی
آنکھیں ہوں جس کے آنکھوں ہی آنکھوں میں تاڑ لے
درد اپنا وہ نہیں کہ ٹٹولا کرے کوئی
دلِ مضطرب نگاہ گرفتار شش جہت
فرمائیے کدھر کا ارادہ کرے کوئی
یادش بخیر یادِ خدا آ ہی جاتی ہے
اپنی طرف سے لاکھ بھلایا کرے کوئی
اس کی نگاہِ شوق کے قربان جائیے
تجھ ایسے بے نشاں کو جو پیدا کرے کوئی
طاعت ہو یا گناہ پسِ پردہ خوب ہے
دونوں کا جب مزہ ہے کہ تنہا کرے کوئی
بندے نہ ہوں گے جتنے خدا ہیں خدائی میں
کس کس خدا کے سامنے سجدہ کرے کوئی
حسن یگانہؔ آپ ہی اپنا حجاب ہے
حسن حجاب دور سے دیکھا کرے کوئی
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست