اب میں خزاں رسیدہ کہاں اور چمن کہاں

سراج الدین ظفر


پھرتی ہے جستجو میں نسیم وطن کہاں
اب میں خزاں رسیدہ کہاں اور چمن کہاں
اس دور میں وفا کی رسوم کہن کہاں
منصور بھی اب آئے تو دار و رسن کہاں
آتا ہے کون ہجر میں اے ذوق انتظار
دورِ خزاں میں صدر نشین چمن کہاں
میرے غرورِ عشق میں بے گانگی سہی
لیکن تری نگاہ کا بیگانہ پن کہاں
خود ہی مٹا سکے تو مٹا اے رضائے دوست
ڈھونڈے کوئی وسیلۂ دار و رسن کہاں
میں اور تیری انجمنِ ناز کی تلاش
میرے لیے وہ جنت سرو و سمن کہاں
گو زمزمے ہزار ہیں لیکن سوائے عشق
حاصل کسی سے لذت کام و دہن کہاں
شیرازہ بند دیر و حرم ہے مرا نیاز
جو میں نہ ہوں تو شیخ کہاں برہمن کہاں
جیب سمن دریدہ گریبان لالہ چاک
محفوظ اس نظر سے کوئی پیرہن کہاں
جو ان کی رہ گزر میں پڑے تھے پڑے رہے
جاتے ظفرؔ یہ خلوتیان چمن کہاں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست