اک مجسم بے خودی تھی میں نہ تھا

عبدالحمید عدم


مے کدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا
اک مجسم بے خودی تھی میں نہ تھا
عشق جب دم توڑتا تھا تم نہ تھے
موت جب سر دھن رہی تھی میں نہ تھا
طور پر چھیڑا تھا جس نے آپ کو
وہ مری دیوانگی تھی میں نہ تھا
وہ حسیں بیٹھا تھا جب میرے قریب
لذت ہم سائیگی تھی میں نہ تھا
مے کدہ کے موڑ پر رکتی ہوئی
مدتوں کی تشنگی تھی میں نہ تھا
تھی حقیقت کچھ مری تو اس قدر
اس حسیں کی دل لگی تھی میں نہ تھا
میں اور اس غنچہ دہن کی آرزو
آرزو کی سادگی تھی میں نہ تھا
جس نے مہ پاروں کے دل پگھلا دیے
وہ تو میری شاعری تھی میں نہ تھا
گیسوؤں کے سائے میں آرام کش
سر برہنہ زندگی تھی میں نہ تھا
دیر و کعبہ میں عدمؔ حیرت فروش
دو جہاں کی بد ظنی تھی میں نہ تھا
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مسدس محذوف
فہرست