پانیوں میں راستہ شعلوں میں گھر کرنا مجھے

عرفان صدیقی


ہو چکا جو کچھ وہی بارِ دگر کرنا مجھے
پانیوں میں راستہ شعلوں میں گھر کرنا مجھے
تجھ کو اک جادو دکھانا پیچ و تاب خاک کا
اک تماشا اے ہوائے رہ گزر کرنا مجھے
دھیرے دھیرے ختم ہونا سر کا سودا، دل کا درد
رفتہ رفتہ ہر صدف کو بے گہر کرنا مجھے
اپنے چاروں سمت دیواریں اٹھانا رات دن
رات دن پھر ساری دیواروں میں در کرنا مجھے
اک خرابہ دل میں ہے ، اک آب جو آنکھوں میں ہے
میں تمہیں لینے کہاں آؤں خبر کرنا مجھے
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست