مسافتوں کی ہوائے سحر سلام تجھے

عرفان صدیقی


ہوئی ہے شاخ نوا تازہ تر، سلام تجھے
مسافتوں کی ہوائے سحر سلام تجھے
شعاعِ نور نہیں ہے حصار کی پابند
سو اے چراغ مکان دگر سلام تجھے
کھلا کہ میں ہی مراد کلام ہوں اب تک
اشارۂ سخن مختصر سلام تجھے
یہ فاصلوں کے کڑے کوس مملکت میری
مرے غبار، مرے تاجِ سر سلام تجھے
ندی کی تہہ میں اترنا تجھی سے سیکھا ہے
خزینۂ صدف بے گہر سلام تجھے
فضا میں زندہ ہے پچھلی اڑان کی آواز
مری شکستگی بال و پر سلام تجھے
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست