دن رات کا تو فرق ہے پر دونوں ایک ہیں

مصحفی غلام ہمدانی


خوش طالعی میں شمس و قمر دونوں ایک ہیں
دن رات کا تو فرق ہے پر دونوں ایک ہیں
خواہی میں روؤں لختِ جگر خواہ اشک صرف
آنکھوں میں میری لعل و گہر دونوں ایک ہیں
دیجور میں کسے ہے سپید و سیہ کا فرق
زندانیوں کو شام و سحر دونوں ایک ہیں
کہنے کو گرچہ ہاتھ جدا ہیں مرے ولے
ہونے کو اس کا طوق و کمر دونوں ایک ہیں
خواہی تو چشم چپ سے در آ خواہ راست ہے
آنے کو گھر میں دل کے یہ در دونوں ایک ہیں
جو قلزم فنا کا مسافر ہوا اسے
بادِ مراد و موج خطر دونوں ایک ہیں
میں جل رہا ہوں ان کے تو ہاتھوں سے کچھ نہ پوچھ
اے مصحفیؔ یہ دیدۂ تر دونوں ایک ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست