شعلہ اک دو وجب زمیں سے اٹھا

مصحفی غلام ہمدانی


نخل لالے جا جب زمیں سے اٹھا
شعلہ اک دو وجب زمیں سے اٹھا
تو جو کل خاک کشتگاں سے گیا
شور اس دم عجب زمیں سے اٹھا
بیٹھے بیٹھے جو ہو گیا وہ کھڑا
اک ستارہ سا شب زمیں سے اٹھا
قد وہ بوٹا سا دیکھ کہتی ہے خلق
یہ تو پودا عجب زمیں سے اٹھا
تشنہ صہبائے وصل کا تیری
حشر کو خشک لب زمیں سے اٹھا
بیٹھ کر اٹھ گیا جہاں وہ شوخ
فتنہ واں جب نہ تب زمیں سے اٹھا
سوچتا کیا ہے دیکھ دیکھ اسے
بن اٹھائے وہ کب زمیں سے اٹھا
تھی قضا یوں ہی تیرے کشتے کی
لاش کو اس کی اب زمیں سے اٹھا
گل نہیں مصحفیؔ کا دل ہے یہ
اس کو اے بے ادب زمیں سے اٹھا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست