ہم آرزوئے بوسہ بہ پیغام اب تلک

مصطفٰی خان شیفتہ


رہ جائے کیوں نہ ہجر میں جاں آ کے لب تلک
ہم آرزوئے بوسہ بہ پیغام اب تلک
کہتے ہیں بے وفا مجھے میں نے جو یہ کہا
مرتے رہیں گے آپ پہ، جیتے ہیں جب تلک
تمکینِ حسن ہے کہ نہ بے تاب ہو سکا
خلوت میں بھی کوئی قلقِ بے ادب تلک
آ جائے کاش موت ہی تسکیں نہ ہو، نہ ہو
ہر وقت بے قرار رہے کوئی کب تلک
وہ چشمِ التفات کہاں اب جو اس طرف
دیکھیں، کہ ہے دریغ نگاہِ غضب تلک
ایسے کریم ہم ہیں کہ دیتے ہیں بے طلب
پہنچاؤ یہ پیام اجلِ جاں طلب تلک
مایوس لطف سے نہ کر اے دشمنی شعار
امید سے اٹھاتے ہیں ہم جور اب تلک
یاں عجزِ بے ریا ہے نہ واں ناز دل فریب
شکرِ بجا رہا گلۂِ بے سبب تلک
ایسی ہی بے قراری رہی متصل اگر
اے شیفتہ ہم آج نہیں بچتے شب تلک
فہرست