مگر یوں زندگی ہو گی بسر بھی

باقی صدیقی


کرم ہے ہم پہ تیری اک نظر بھی
مگر یوں زندگی ہو گی بسر بھی
جو لے جاتی ہیں ہاتھوں پر سفینہ
انہی مجووں سے بنتے ہیں بھنور بھی
عنایت ایک تہمت بن نہ جائے
نظر کے ساتھ جھک جائے نہ سر بھی
ترے نغموں میں بھی کھویا ہوا ہوں
لگے ہیں کان دل کے شور پر بھی
چلا ہاتھوں سے دامانِ تمنا
ذرا اے س7ل رنگ و بو ٹھہر بھی
لہو میں تر ہیں کا ٹوں کی زبانیں
کسی کو ہے گلستاں کی خبر بھی
لو اب تو دل کے سناٹے میں باقیؔ
ہوا شامل سکوت بام و در بھی
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہزج مسدس محذوف
فہرست