دل کی حالت سنبھل گئی ہو گی

جون ایلیا


شاخ امید جل گئی ہو گی
دل کی حالت سنبھل گئی ہو گی
جونؔ اس آن تک بخیر ہوں میں
زندگی داؤ چل گئی ہو گی
اک جہنم ہے میرا سینہ بھی
آرزو کب کی گل گئی ہو گی
سوزش پرتو نگاہ نہ پوچھ
مردمک تو پگھل گئی ہو گی
ہم نے دیکھے تھے خواب شعلوں کے
نیند آنکھوں میں جل گئی ہو گی
اس نے مایوس کر دیا ہو گا
پھانس دل سے نکل گئی ہو گی
اب تو دل ہی بدل گیا اب تو
ساری دنیا بدل گئی ہو گی
دل گلی میں رقیب دل کا جلوس
واں تو تلوار چل گئی ہو گی
گھر سے جس روز میں چلا ہوں گا
دل کی دلی مچل گئی ہو گی
دھوپ یعنی کہ زرد زرد اک دھوپ
لال قلعے سے ڈھل گئی ہو گی
ہجر حدت میں یاد کی خوشبو
ایک پنکھا سا جھل گئی ہو گی
آئی تھی موج سبز بادِ شمال
یاد کی شاخ پھل گئی ہو گی
وہ دمِ صبح غسل خانے میں
میرے پہلو سے شل گئی ہو گی
شام صبح فراق دائم ہے
اب طبیعت بہل گئی ہو گی
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست