عشق بے ننگ و نام نے مارا

جگر مراد آبادی


حسن کے احترام نے مارا
عشق بے ننگ و نام نے مارا
وعدۂ ناتمام نے مارا
روز کی صبح و شام نے مارا
لرزش دستِ شوق آہ نہ پوچھ
لغزش نیم گام نے مارا
عشق کی سادگی تو ایک طرف
شوق کے اہتمام نے مارا
اللٰہ اللٰہ نفس کی آمد و شد
اس پیام و سلام نے مارا
عشق مرتا نہ اپنی موت سے آہ
عاشقان کرام نے مارا
کاش وہ عمرِ خضر بن جائے
جن خیالات خام نے مارا
میں نہیں بسمل خیام جگرؔ
حافظ خوش کلام نے مارا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست