سن اس کو تو اے جان زبانی مرے دل کی

امام بخش ناسخ


سو قصوں سے بہتر ہے کہانی مرے دل کی
سن اس کو تو اے جان زبانی مرے دل کی
ہر نالے میں یاں ٹکڑے جگر ہوتا ہے بلبل
آسان نہیں طرز اڑانی مرے دل کی
ہونی ہے شہید ایک نہ اک روز تمنا
موقوف ہو کیا مرثیہ خوانی مرے دل کی
پیری میں بھی ملتا ہے جو کمسن کوئی محبوب
کرتی ہے وہیں عود جوانی مرے دل کی
تقسیم کیے پارۂ دل بزمِ بتاں میں
ہر ایک کے ہے پاس نشانی مرے دل کی
اک بات میں ہو جائے مسخر وہ پری رو
سنتا ہی نہیں سحر بیانی مرے دل کی
ہے ابر تو کیا چاہے فلک کو بھی جلا دے
بجلی میں کہاں شعلہ فشانی مرے دل کی
زلفوں میں کیا قید نہ ابرو سے کیا قتل
تو نے تو کوئی بات نہ مانی مرے دل کی
یہ بارِ غمِ عشق سمایا ہے کہ ناسخؔ
ہے کوہ سے دہ چند گرانی مرے دل کی
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست