اپنے ہی گھر جاؤں گا

رئیس فروغؔ


جس رستے پر جاؤں گا
اپنے ہی گھر جاؤں گا
ذرہ بن کر آیا تھا
صحرا بن کر جاؤں گا
اپنی ریت بھگونے کو
ساگر ساگر جاؤں گا
دریا جیسی بات نہ کر
پانی سے ڈر جاؤں گا
تیری بھی تنہائی کو
باتوں سے بھر جاؤں گا
لعل ولی کے درشن کو
مست قلندر جاؤں گا
داتا کے دربار تلک
اندر اندر جاؤں گا
بیداری کا خواب لیے
نیند سے باہر جاؤں گا
پیارے اتنا یاد رہے
میں اک دن مر جاؤں گا
فہرست