دائرہ پورا ہوا نہیں

رئیس فروغؔ


سائے میں سایہ ملا نہیں
دائرہ پورا ہوا نہیں
دن بھر جگنو بنا رہا
شام ہوئی تو جلا نہیں
آنکھوں کی چنگاریوں سے
اس کا بازو بچا نہیں
قامت اس کا برا نہ تھا
لیکن مجھ پر سجا نہیں
کالے بادل الجھے رہے
ہوا کا جادو چلا نہیں
میں بھی ہوں دشمن بنا ہوا
موسم بھی کچھ برا نہیں
جنگل آئے گزر گئے
پاؤں میں کانٹا چبھا نہیں
صحرا جاتا کہاں کہاں
دریا ساتھی ملا نہیں
کوئی بھی جس کے پیچھے نہ تھا
وہ دروازہ کھلا نہیں
گن لیتا تھا ارب کھرب
ستر سال جیا نہیں
ہاتھ کا پنکھا ٹھہر گیا
اب سونے میں مزہ نہیں
فہرست