پانو میں اس غزال کے زنجیر وصل کر

مصحفی غلام ہمدانی


وحشت ہے میرے دل کو تو تدبیر وصل کر
پانو میں اس غزال کے زنجیر وصل کر
زخمی شکار ہوں میں ترا مر ہی جاؤں گا
پہلو سے مت جدا تو مرے تیر وصل کر
اک لحظہ تیری باتوں سے آتا ہے دل کو چین
ہم دم خدا کے واسطے تقریر وصل کر
دست دراز اپنے کو طوق گلو مرا
تو ایک دم تو اے خمِ شمشیر وصل کر
اے مہ یہ تیری دور کشی کب تلک بھلا
اک شب تو تو ارادۂِ شب گیر وصل کر
سینہ پہ سینہ خشت پہ گویا کہ خشت ہے
اب اے فلک نظارۂِ تعمیر وصل کر
تہمت لگے گی پاس بٹھانے سے فائدہ
ناحق نہ مجھ کو مورد تقصیر وصل کر
مت چاندنی میں آ کہ زمانہ غیور ہے
اس کام کو سپرد شب قیر وصل کر
شاید کہ پڑھ کے نرم ہو دل اس کا مصحفیؔ
جا کر حوالے اس کے یہ تحریر وصل کر
فہرست