تیرے جلوؤں کا اثر یاد آیا

باقی صدیقی


رنگِ دل، رنگ نظر یاد آیا
تیرے جلوؤں کا اثر یاد آیا
وہ نظر بن گئی پیغام حیات
حلقہ شام و سحر یاد آیا
یہ زمانہ، یہ دل دیواہ
رشتہ سنگ و گہر یاد آیا
یہ نیا شہر یہ روشن راہیں
اپنا اندازِ سفر یاد آیا
راہ کا روپ بنی دھوپ اپنی
کوئی سایہ نیہ شجر یاد آیا
کب نہ اس شہر میں پتھر برسے
کب نہ اس شہر میں سر یاد آیا
گھر تھا دشت نوردی کا خیال
دشت میں آئے تو گھر یاد آیا
گرد اڑتی ہے سرِ راہ خیال
دلِ ناداں کا سفر یاد آیا
ایک ہنستی ہوئی بدلی دیکھی
ایک جلتا ہوا گھر یاد آیا
اس طرح شام کے سائے پھیلے
رات کا پچھلا پہر یاد آیا
پھر چلے گر سے تماشا بن کر
پھر ترا روزنِ در یاد آیا
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست