اس شش جہت میں خوب تری
جستجو کریں
کعبے میں چل کے سجدہ تجھے چار
سو کریں
عاشق جو حسن پاک میں کچھ
گفتگو کریں
دامن کا پیچھے نام لیں پہلے
وضو کریں
شرمندہ ہوں زمیں میں گڑیں سرخ
رو کریں
استادگی جو سرو ترے
روبرو کریں
پیدا کریں جو تجھ کو انہیں کو ہے دسترس
پامرد ہیں وہی جو تری
جستجو کریں
لے جا چکی چمن میں صبا بوئے زلفِ یار
سنبل کے سلسلے کو بھی برہم وہ
مو کریں
افسانہ گوئی افعی گیسوئے یار میں
خاموش ہوں چراغ جو ہم
گفتگو کریں
دیوانگی کا سلسلہ جاوے نہ ہاتھ سے
دامن کو پھاڑیے جو گریباں
رفو کریں
اے بادشاہِ حسن فقیروں کی طرح سے
عاشق دعائے خیر تجھے کو بہ
کو کریں
دیدار عام کیجیے پردہ اٹھائیے
تا چند بندہ ہائے خدا
آرزو کریں
مستی میں مجھ سے بے ادبی ہو گی یار سے
مجھ کو گناہگار نہ جام و
سبو کریں
دیوان حسن میں سے ہوئی ہے یہ انتخاب
عاشق مزاج سیر بیاض
گلو کریں
ورد زباں ہے روز و شب ان کی ثنائے حسن
شایاں ہے جس قدر کہ یہ شاعر
غلو کریں
لکھ دیتے ہیں حسینوں کو ہم خط بندگی
مشقِ ستم کو ترک جو یہ تند
خو کریں
حیران کار ہوں ترے رخسار صاف کا
سکتہ ہو آئنہ جو ترے
روبرو کریں
مرغِ چمن ہوں زمزمہ پیرا بہار آئی
ہنگامہ گرم شیفتۂِ رنگ و
بو کریں
تاثیر دار لوگ ہیں اللہ کے فقیر
سنگ صنم ہوں آبِ جو ہم ذکرِ
ہو کریں
موجود گو کہ تو ہے مگر چاہتا ہے شوق
آوارہ ہوں تلاش تری چار
سو کریں
آتشؔ یہ وہ زمیں ہے کہ جس میں بقول دردؔ
دل ہی نہیں رہا ہے جو کچھ
آرزو کریں