16 اکتوبر 1930 ۔ 12 اکتوبر 1970

مصطفی زیدی کا تعارف ابھی غزل سرا پر موجود نہیں
مزید

17 اکتوبر 1884 ۔ 04 فروری 1956

یگانہ چنگیزی
یگانہؔ ایک کلاسیکی غزل گو شاعر تھے۔ حالانکہ انہوں نے قطعات و رباعیات بھی کہی ہیں لیکن ان کی اصل پہچان ان کی غزلیں ہی ہیں۔ گو کہ وجہ شہرت یہی ہے کہ خود کو غالب سے بڑا شاعر سمجھتے تھے۔
مزید

19 اکتوبر 1911 ۔ 05 دسمبر 1955

اسرار الحق مجاز
مجازؔ کی شاعری اردو میں غنائی شاعری کا بیش بہا نمونہ ہے۔ان کے کلام میں عجیب موسیقیت ہے جو ان کو سبھی دوسرے شعراء سے ممتاز کرتی ہے۔ انھوں نے غزلیں بھی کہیں لیکن وہ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے۔وہ حسن پرست اور عاشق مزاج شاعر تھے
مزید

04 اکتوبر 1888 ۔ 04 اکتوبر 1968

قمر جلالوی
قمرجلالوی کلاسیکی اردو غزل کے بہتریں کلاسیکل شاعروں میں شمار کیا جاتا ہے. ان کی غزل شاعری اظہار اور حسیت کے منفرد شاعر ہیں
مزید

24 اکتوبر 1775 ۔ 07 نومبر 1862

بہادر شاہ ظفر
خاندان مغلیہ کے آخری بادشاہ اور اردو کے ایک بہترین و مایا ناز شاعر اور ابراہیم ذوق کے شاگرد تھے۔ ذوق کی وفات کے بعد مرزا غالب سے شاعری میں رہنمائی حاصل کرتے رہے۔ انگریز کے ہاتھوں جلاوطن ہو جانے کے بعد انہوں نے جو غزلیں لکھیں وہاردو ادب کا اثاثہ ہیں۔
مزید

01 اکتوبر 1910 ۔ 01 اکتوبر 1975

ن م راشد
ن م راشد حقیقی معنوں میں ایک رحجان ساز شاعر ہیں۔ لیکن ہم پورے وثوق کے ساتھ ن م راشدؔ کو ایسا شاعر قرار د ے سکتے ہیں کیوں کہ انھوں نے نہ صرف اردو میں آزاد نظم کو متعارف کروایا بلکہ اردو شاعری کو جدت بخشی اور نیا مِزاج عطا کیا۔
مزید

بہے پسینہ مکھڑے پر یا سورج پگھلا جائے ہے

علی سردار جعفری


دل کی آگ جوانی کے رخساروں کو دہکائے ہے
بہے پسینہ مکھڑے پر یا سورج پگھلا جائے ہے
من اک ننھا سا بالک ہے ہمک ہمک رہ جائے ہے
دور سے مکھ کا چاند دکھا کر کون اسے للچائے ہے
مے ہے تیری آنکھوں میں اور مجھ پہ نشہ سا طاری ہے
نیند ہے تیری پلکوں میں اور خواب مجھے دکھلائے ہے
تیرے قامت کی لرزش سے موجِ مے میں لرزش ہے
تیری نگہ کی مستی ہی پیمانوں کو چھلکائے ہے
تیرا درد سلامت ہے تو مرنے کی امید نہیں
لاکھ دکھی ہو یہ دنیا رہنے کی جگہ بن جائے ہے